عالمی ادارے نے 2015ا کوافغان جنگ کا بدترین سال قرار دے دیا جس میں11ہزار افراد ہلاک و زخمی ہوئے۔مسلح جتھوں کی لڑائی میں خواتین اور بچوں کو بھاری قیمت چکانی پڑ رہی ہے۔
خلیجی ٹی وی’الجزیرہ‘ برطانوی و فرانسیسی خبررساںادارےکے مطابق اقوام متحدہ نے 2015 کو افغانستان میں عام شہریوں کےلئے ہلاکت خیز سال قرار دیا ہے۔ گزشتہ برس 3545شہری ہلاک اور7457شہری زخمی ہوئے۔یہ تعداد2014کے مقابلے میں چار فی صد زیادہ تھی۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق 2015اس حوالے سے بدترین سال رہا کہ بین الاقوامی افواج کے انخلاء سے افغانستان بھر میں تشدد پھیل گیا۔ 2014 کے آخر میں برطانوی اور نیٹو افواج کے انخلا کے بعد طالبان نے تیزی سے
پیش قدمی کی اور 24 ضلعوں پر قبضہ کرلیا ۔
طالبان کے ساتھ ہونے والی ہونے والی جھڑپوں کی وجہ سے عام شہریوں کی ہلاکتوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا۔ ہلاک ہونے والوں میں نصف تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔خواتین کی ہلاکتوں میں37فی صد جب کہ بچوں اور خواتین کے زخمیوں کی تعداد میں 14فی صد اضافہ ہوا۔
غیر ملکی افواج کی کارروائیوں میں103شہری جان سے گئے، گزشتہ سال زیادہ تر ہلاکتوں کی وجہ طالبان کو قرار دیا جارہا ہے ان ہلاکتوں میں62فی صد ہلاکتیں طالبان کے حملوں سے ہوئیں۔
اقوام متحدہ نے 2009 میں افغان جنگ سے ہونے والے نقصانات کی رپورٹس مرتب کرنا شروع کی تھیں جس کے بعد 2009 سے اب تک جنگ کے دوران 59000 شہری مارے یا زخمی ہوئے ۔ -